شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

  • غزل


پت جھڑ کے نظاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں


پت جھڑ کے نظاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں
بے کیف بہاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

تقدیر کے ماروں کی طرف دیکھ رہا ہوں
میں ڈوبتے تاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

پھر دوستوں یاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں
سانپوں کی قطاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

ہیں دفن جہاں میری تمناؤں کے اہرام
ان اجڑے دیاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

تو بھی تو ہزاروں کی طرف دیکھ خدارا
میں بھی تو ہزاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

تو غنچہ ہے غنچوں کی طرف دیکھ رہا ہے
میں خار ہوں خاروں کی طرف دیکھ رہا ہوں

سرشار کنارے بھی ہیں اب ڈوبنے والے
بے کار کناروں کی طرف دیکھ رہا ہوں


Leave a comment

+