شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

آر پی شوخ

  • غزل


اس کو برسوں بعد تنہا جانے میں کیسا لگا


اس کو برسوں بعد تنہا جانے میں کیسا لگا
مجھ کو تو وہ اجنبی کے ساتھ بھی اچھا لگا

ایک مدت سے نہ دیکھا تھا اٹھا کر اس کا غم
اس کا غم بھی گرد میں لپٹا ہوا تحفہ لگا

تھی لکھائی بھی اسی کی دستخط بھی اس کے تھے
کیوں خط ترک تعلق غیر کا لکھا لگا

ساحلوں پر بن سکا اس سے نہ کچھ رشتہ مگر
اس نے چھوڑا جب بھنور میں وہ مجھے اپنا لگا

میں کہ میرے عمر گزری انکسار و عجز میں
کچھ مشینوں کو خطا کرتا ہوا بچہ لگا


Leave a comment

+