شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


وہ میرے وجود کا صلہ ہے


وہ میرے وجود کا صلہ ہے
یا روح کے واسطے ردا ہے

کس دل سے لہو کی فصل بوئیں
جب خون ہی خون سے جدا ہے

ہر شخص ہے دشمنوں کی زد پر
اب مجھ سا کوئی کہاں رہا ہے

ہر سمت اداسیاں ملی ہیں
حالات سے بس یہی گلہ ہے

چہرے پہ مسرتیں سجائے
جو بھی غموں میں پل رہا ہے

منظرؔ اسے جانتا میں کیسے
جو مجھ کو کبھی نہیں ملا ہے


Leave a comment

+