شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دلشاد نسیم

  • غزل


جاگتے رہنا ہے اب خواب کی تعبیر تلک


جاگتے رہنا ہے اب خواب کی تعبیر تلک
درد سہنا ہے یہ تریاک کی تاثیر تلک

اس میں سایہ کوئی بن جائے تو آ جانا تم
ہم یہیں بیٹھیں گے دیوار کی تعمیر تلک

آپ کے ساتھ بس اک شام بتانے کے لئے
داؤ پہ دل کی لگا ڈالی ہے جاگیر تلک

آسماں پر جو ستاروں کی تھی محفل اس میں
ہم نے دیکھی تھی نمایاں تری تصویر تلک

آج دلشادؔ نے پھر ایک غزل لکھ ڈالی
سلسلہ جائے گا غالبؔ سے کبھی میرؔ تلک


Leave a comment

+