شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحل بخاری

  • غزل


آنکھ کا منظر نامہ بانٹ لیا جائے


آنکھ کا منظر نامہ بانٹ لیا جائے
یعنی خواب کا رقبہ بانٹ لیا جائے

ایک چراغ کو محرم راز کیا جائے

اور اندھیرا کونا بانٹ لیا جائے

تیرے میرے بیچ مزاج کا پردہ ہے
کیا کہتے ہو پردہ بانٹ لیا جائے

بٹوارا مقدور ہوا تو گھر ہی کیوں
بہتر ہوگا رستہ بانٹ لیا جائے

یار کتابیں مجھ کو کھائے جاتی ہیں
سوچتا ہوں اب کمرہ بانٹ لیا جائے


Leave a comment

+