شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اثر لکھنوی

  • غزل


عشق کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں


عشق کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں
یوسف دل کا خریدار کہاں سے لاؤں

سنتے ہی نغموں کی اک لہر رگوں میں دوڑے
میں تری شوخئ گفتار کہاں سے لاؤں

وہی شوریدہ سری ہے وہی ایذا طلبی
عشق میں جادۂ ہموار کہاں سے لاؤں

ہو گئیں آنکھوں سے وہ مست نگاہیں اوجھل
عشرت خانۂ خمار کہاں سے لاؤں

دل کی دھڑکن میں سنا کرتا تھا پیغام ترا
اب وہ ہنگامۂ بسیار کہاں سے لاؤں

اس پر آئینہ ہو کس طرح حقیقت دل کی
شوق منت کش اظہار کہاں سے لاؤں

معبد دل میں پرستار محبت ہوں اثرؔ
روش کافر و دیں دار کہاں سے لاؤں


Leave a comment

+