شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عروج زیدی بدایونی

  • غزل


کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں


کاش اس بت کو بھی ہم وقف تمنا دیکھیں
برف کی سل سے نکلتا ہوا شعلہ دیکھیں

جن کو منزل طلبی میں ہو تلاش رہبر
رہنمائی کو مرے نقش کف پا دیکھیں

پاؤں کی روندی ہوئی خاک ہے اپنے سر پر
ہم نے چاہا تھا کہ عالم تہہ و بالا دیکھیں

نرم اور گرم نگاہی پہ نہیں اپنی نظر
تیرے ہوتے ترا انداز نظر کیا دیکھیں

اپنا غم بھی غم دنیا کے برابر ہے عروجؔ
اپنا غم بھول سکیں تو غم دنیا دیکھیں


Leave a comment

+