شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فاروق نازکی

  • غزل


میرے چہرے کی سیاہی کا پتا دے کوئی


میرے چہرے کی سیاہی کا پتا دے کوئی
آئنے میرے مقابل سے ہٹا دے کوئی

دشت در دشت یہاں پھیل رہے ہیں سائے
شہر گل ریز سے پھر مجھ کو صدا دے کوئی

عالم یاس میں خوابوں میں اترنا تیرا
جیسے بیمار کو جینے کی دعا دے کوئی

مرگ انبوہ میں اب جشن کا پہلو بھی نہیں
آسماں آخری منظر تو دکھا دے کوئی


Leave a comment

+