شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خالد اقبال یاسر

  • غزل


جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا


جیسی نگاہ تھی تری ویسا فسوں ہوا
جو کچھ ترے خیال میں تھا جوں کا توں ہوا

باد مخالفت جو کبھی تیز تر ہوئی
سرگرم اور بھی ترا جذب دروں ہوا

خورشید آپ لے کے چلا تجھ کو سائے سائے
تیری موافقت میں فلک واژگوں ہوا

تیرے طفیل جاتی رہی خار سے چبھن
شادابیوں میں مزرعہ ہستی فزوں ہوا

عظمت کرے سلام ترے نام کی مدام
پرچم تری وفات کے دن سرنگوں ہوا


Leave a comment

+