شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساغرؔ اعظمی

  • غزل


پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں


پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں
شیشے کے ہیں دروازے پتھر کی دکانوں میں

کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں

بس ایک ہی ٹھوکر سے گر جائیں گی دیواریں
آہستہ ذرا چلیے شیشے کے مکانوں میں

اللہ رے مجبوری بکنے کے لیے اب بھی
سامان تبسم ہے اشکوں کی دکانوں میں

آنے کو ہے پھر شاید طوفان نیا کوئی
سہمے ہوئے بیٹھے ہیں لوگ اپنے مکانوں میں

شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ
پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube ساغرؔ اعظمی RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں نعمان شوق

Leave a comment

+