شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

نامی انصاری

  • غزل


ہوائے تند کے آگے دھواں ٹھہرتا نہیں


ہوائے تند کے آگے دھواں ٹھہرتا نہیں
ہمارے سر پہ کبھی آسماں ٹھہرتا نہیں

حساب درد کروں بھی تو اس سے کیا حاصل
نگاہ شوق میں حرف زیاں ٹھہرتا نہیں

نہ راستے کا انہیں علم ہے نہ منزل کا
ہزار گرد اڑے کارواں ٹھہرتا نہیں

جہاں پہ سکۂ زر کی کھنک سنائی نہ دے
فقیہ شہر گھڑی بھر وہاں ٹھہرتا نہیں

قریب و دور یہ افواہ کیسی پھیل گئی
کسی کے گھر میں کوئی میہماں ٹھہرتا نہیں

ہوائے سجدہ نے ہر آستاں کو دیکھ لیا
جبین شوق پہ کوئی نشاں ٹھہرتا نہیں

ہم اپنے آپ کی پہچان کیا کریں نامیؔ
یقیں پنپتا نہیں ہے گماں ٹھہرتا نہیں

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 ہوائے تند کے آگے دھواں ٹھہرتا نہیں نعمان شوق

Leave a comment

+