شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حبیب جالب

  • غزل


کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے


کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے
تجھے بے وفا کہوں میں وہ مقام آ نہ جائے

ذرا زلف کو سنبھالو مرا دل دھڑک رہا ہے
کوئی اور طائر دل تہہ دام آ نہ جائے

جسے سن کے ٹوٹ جائے مرا آرزو بھرا دل
تری انجمن سے مجھ کو وہ پیام آ نہ جائے

وہ جو منزلوں پہ لا کر کسی ہم سفر کو لوٹیں
انہیں رہزنوں میں تیرا کہیں نام آ نہ جائے

اسی فکر میں ہیں غلطاں یہ نظام زر کے بندے
جو تمام زندگی ہے وہ نظام آ نہ جائے

یہ مہ و نجوم ہنس لیں مرے آنسوؤں پہ جالبؔ
مرا ماہتاب جب تک لب بام آ نہ جائے


Leave a comment

+