شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قوس صدیقی

  • غزل


کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے


کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے
دست احسان کو میزان پہ لا دیتا ہے

کوئی تو سنگ لب راہ سا مونس ٹھہرے
راہ کا موڑ جو چپکے سے بتا دیتا ہے

شہر گم گشتہ کا وہ کتبہ جو ہے گرد آلود
ہر مسافر اسے جینے کی دعا دیتا ہے

یہ مرا عہد ہے تاویل سکونت دے کر
گھر کے دروازے کو دیوار بنا دیتا ہے

قوسؔ بے سود نہیں جاتا ہے پانی کا لہو
یہ ٹپکتا ہے تو رنگین فضا دیتا ہے


Leave a comment

+