شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید الرحمان نیازی

  • غزل


تیز آندھی سے خفا ہے کوئی


تیز آندھی سے خفا ہے کوئی
ٹوٹ کر برگ گرا ہے کوئی

مجھ کو محسوس ہوا ہے اکثر
دید کے پار چھپا ہے کوئی

رات مہتاب کو دیکھا تو لگا
دور سے دیکھ رہا ہے کوئی

بجھ گیا قمقمہ جو کمرے کا
یوں لگا روٹھ گیا ہے کوئی

خشک جھونکوں کا ستم سہنے کو
پھول پت جھڑ میں کھلا ہے کوئی

رات کے بحر میں غوطہ زن ہے
نیند کو ڈھونڈ رہا ہے کوئی


Leave a comment

+