شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جتیندر موہن سنہا رہبر

  • غزل


کچھ نہ پوچھو روبرو جا کر کسی کے کیا ہوا


کچھ نہ پوچھو روبرو جا کر کسی کے کیا ہوا
ٹکٹکی بندھنے نہ پائی تھی کہ دل چلتا ہوا

لے گئی دل کو کسی کی اک نگاہ اولیں
میں کسی کے حسن پر یک بارگی شیدا ہوا

اس لب شیریں پہ میرا ایک بار آیا جو نام
میں یہ سمجھا خوشتری پہلوئے قسمت وا ہوا

حال ہجراں پوچھتے کیا ہو کہ صورت دیکھ لو
صاف ظاہر ہے مریض غم گیا گزرا ہوا

ہوں سراپا مجمع امید و یاس و انتظار
دھیرے دھیرے چل رہا ہے یک نفس رکتا ہوا

راہ کیا سوجھے مجھے دنیا مری تاریک ہے
ہے کسی زلف سیہ میں دل مرا الجھا ہوا

عقل کا تھا پھیر اپنی جو انہیں سمجھا تھا غیر
وہ تو بالکل جان جاں ہیں راز یہ افشا ہوا

تم مری تقدیر میں ہو اور پھر کیا چاہئے
کون سا مطلب رہا پھر جو نہیں پورا ہوا

مجھ کو سمجھایا نہیں ناصح ادھر مت جائیو
پھر کہو گے ''لٹ گئے ہم، دل ہمارا کیا ہوا''

ہم تو ہیں مداح اس کے ہم کو سب منظور ہے
جو ہوا اس نے کیا، جو کچھ ہوا اچھا ہوا

ان کو پانے سے غرض تھی کچھ نہ تھا دنیا سے بیر
مل گئے وہ ہم کو دنیا ہی میں اور اچھا ہوا

عاشقی رہبر سے سیکھو سر کرو منزل بخیر
اس کا ہے یہ راستہ اچھی طرح دیکھا ہوا


Leave a comment

+