شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحت حسن

  • غزل


موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا


موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرا
اس کو منظور نہ مرنا ہے نہ جینا میرا

مہر افکار کی ہوتی ہے نوازش جب بھی
ارض قرطاس پہ گرتا ہے پسینہ میرا

مجھ کو آتا ہے عذابوں کا ازالہ کرنا
موم ہے تو کبھی فولاد ہے سینہ میرا

خادم کوچۂ جاں یہ ہے صداقت میری
چند انفاس مقرر ہے مہینہ میرا

فاصلے کی نہیں قائل ہے محبت میری
ساتھیو ہے مرے دل میں ہی مدینہ میرا

وہ نہیں گردش ایام کے در پے راحتؔ
دیکھنا ہے اسے مقصود قرینہ میرا


Leave a comment

+