شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجاز آصف

  • غزل


بے نیاز صوت و محروم بیاں رکھا گیا


بے نیاز صوت و محروم بیاں رکھا گیا
یعنی حرف شوق کو زیر زباں رکھا گیا

خواب میں رکھی گئی بنیاد شہر آرزو
قید میں برفاب کی شعلہ جواں رکھا گیا

رہنمائی دی گئی ہر موج تند و تیز کو
پانیوں پر ہر سفینے کو رواں رکھا گیا

قدسیوں کو رفعتیں بخشی گئیں فردوس کی
خاک کے پتلے کو زیر آسماں رکھا گیا

دوپہر کی دھوپ میں آصفؔ جلا جاتا ہے جسم
سایۂ اشجار کو جانے کہاں رکھا گیا


Leave a comment

+