شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ترکش پردیپ

  • غزل


تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا


تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا
ترے بھی دل میں بہت پیار ہے نہیں ہے کیا

ذرا سی بات پہ میں تم سے روٹھ جاتا ہوں
یہ میرے عشق کا اظہار ہے نہیں ہے کیا

میں اپنے آپ سے تھوڑا بہت متأثر ہوں
یہ میری ذات کو آزار ہے نہیں ہے کیا

یوں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے کوئی
اے میرے دل تو سمجھ دار ہے نہیں ہے کیا

وہ ایک شے جو کبھی آنکھ میں نہیں اتری
تو بھی تو اس کا طلب گار ہے نہیں ہے کیا


Leave a comment

+