دیکھا جو اس طرف تو بدن پر نظر گئی
اک آگ تھی جو میرے پیالے میں بھر گئی
ان راستوں میں نام و نسب کا نشاں نہ تھا
ہنگامۂ بہار میں خلقت جدھر گئی
اک داستان اب بھی سناتے ہیں فرش و بام
وہ کون تھی جو رقص کے عالم میں مر گئی
اتنا قریب پا کے اسے دم بخود تھا میں
ایسا لگا زمین کی گردش ٹھہر گئی
Leave a comment