شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسمین حسینی زیدی نکہت

  • غزل


رات آنکھوں میں خواب آئے تھے


رات آنکھوں میں خواب آئے تھے
مسکراتے جناب آئے تھے

جس میں مرقوم تھا وفا کا سبق
پھر وہ لے کر کتاب آئے تھے

ان کے ہونٹوں نے جب غزل چھیڑی
میرے رخ پر گلاب آئے تھے

پھول کھلنے لگے تھے صحرا میں
سامنے پھر سراب آئے تھے

میرے حصہ میں ہر خوشی آئی
غم بھی کچھ بے حساب آئے تھے

میرے ارمان بہہ گئے سارے
ابر بن کر عذاب آئے تھے

راستے میں بکھر گئی نکہتؔ
بس وہ سوکھے گلاب آئے تھے


Leave a comment

+