شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خلش دہلوی

  • غزل


کتنے دن بعد پھر آج ان سے ملاقات ہوئی


کتنے دن بعد پھر آج ان سے ملاقات ہوئی
رک گیا وقت درخشندہ مری رات ہوئی

پھر نگاہوں نے نگاہوں سے سنا قصۂ شوق
پھر اشاروں ہی اشاروں میں ہر اک بات ہوئی

چلتے چلتے انہیں دیکھا تھا سر راہ کہیں
آرزو ان کی اسی دن سے مرے سات ہوئی

کون کہتا ہے میں صحرا میں ہوں میں تشنہ ہوں
خون دل روز بہا روز ہی برسات ہوئی

در مے خانہ پہ آسودۂ راحت ہوں خلشؔ
ختم اب میرے لیے گردش حالات ہوئی


Leave a comment

+