شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قتیل شفائی

  • غزل


انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی


انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات مری تنہائی کی

کون سیاہی گھول رہا تھا وقت کے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی

ٹوٹ گئے سیال نگینے پھوٹ بہے رخساروں پر
دیکھو میرا ساتھ نہ دینا بات ہے یہ رسوائی کی

وصل کی رات نہ جانے کیوں اصرار تھا ان کو جانے پر
وقت سے پہلے ڈوب گئے تاروں نے بڑی دانائی کی

اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube قتیل شفائی چترا سنگھ RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی نعمان شوق

Leave a comment

+