قتیل شفائی
- غزل
- تہہ میں جو رہ گئے وہ صدف بھی نکالئے
- حالات کی بھیگی رات بھی ہے جذبات کا تیز الاؤ بھی
- منزل جو میں نے پائی تو ششدر بھی میں ہی تھا
- راستے یاد نہیں راہنما یاد نہیں
- کیسے کیسے بھید چھپے ہیں پیار بھرے اقرار کے پیچھے
- سسکیاں لیتی ہوئی غمگیں ہواؤ چپ رہو
- یارو کہاں تک اور محبت نبھاؤں میں
- یہ کس نے کہا تم کوچ کرو باتیں نہ بناؤ انشاؔ جی
- اے دیدۂ گریاں کیا کہیے اس پیار بھرے افسانے کو
- رقص کرنے کا ملا حکم جو دریاؤں میں