شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحان سالم

  • غزل


کیا بتائیں کیا کل شب آخری پہر دیکھا


کیا بتائیں کیا کل شب آخری پہر دیکھا
کارگاہ گردوں پر چاند کا سفر دیکھا

جلوہ گاہ ہستی میں حسن جلوہ گر دیکھا
ہائے ہم نفس مت پوچھ کب کہاں کدھر دیکھا

آہ وہ شب پر نم اف وہ نور کی محفل
درمیاں ستاروں کے جلوۂ قمر دیکھا

اس جمال عریاں کو صرف اک نظر دیکھا
پھر وہی نظر آیا جب جہاں جدھر دیکھا

ہائے اے مجسم حسن رشک نور و تابانی
تو نے میرے خرمن کو خوب پھونک کر دیکھا

شب ڈھلی تو اے سالمؔ مہ نشیب میں اترا
اک چکور کو دیکھا اور بہ چشم تر دیکھا


Leave a comment

+