شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یعقوب عارف

  • غزل


تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں


تھا اس کا جیسا عمل وہ ہی یار میں بھی کروں
ردائے وقت کو کیا داغدار میں بھی کروں

معاف مجھ کو نہ کرنا کسی بھی صورت سے
زمانے تجھ کو اگر اشک بار میں بھی کروں

ملے جو مجھ کو بھی فرصت غم زمانہ سے
کسی کے سامنے ذکر بہار میں بھی کروں

جو ڈالے رہتے ہیں چہروں پہ مصلحت کی نقاب
کیا ایسے لوگوں میں تیرا شمار میں بھی کروں

خدا کرے کہ تجھے وہ مقام بھی ہو نصیب
جہاں پہنچ کے ترا اعتبار میں بھی کروں

سلیقہ مجھ کو جو آ جائے شعر کہنے کا
کہ غزل میرؔ سے نقش و نگار میں بھی کروں


Leave a comment

+