شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ایم اے قدیر

  • غزل


شام غم افسردہ و حیراں تھے ہم


شام غم افسردہ و حیراں تھے ہم
لوگ سمجھے بے سر و ساماں تھے ہم

تیز تھی اتنی زمانے کی ہوا
پیرہن در پیرہن عریاں تھے ہم

ہم سے بے معنی گریز و اختلاف
ہم نشیں دو روز کے مہماں تھے ہم

آج اپنی شہریت مشکوک ہے
ایک دن اس ملک کے سلطاں تھے ہم

زندگی کیا حشر کا میدان تھی
اپنی اپنی فکر میں غلطاں تھے ہم

منکشف تھے ہم پہ اسرار جمال
راز دار جلوۂ جاناں تھے ہم

تھی ہمیں سے گرمئ محفل قدیرؔ
داستان زیست کے عنواں تھے ہم


Leave a comment

+