شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناطق گلاوٹھی

  • غزل


خود ہو کے کچھ خدا سے بھی مرد خدا نہ مانگ


خود ہو کے کچھ خدا سے بھی مرد خدا نہ مانگ
رسم دعا یہ ہے کہ دعا لے دعا نہ مانگ

نادان ماسوا سے نہ کر التجا نہ مانگ
مانگے خدا سے بھی تو خدا کے سوا نہ مانگ

میں اپنی بے زری کی ندامت کو کیا کہوں
تو اور شرمسار نہ کر اے گدا نہ مانگ

ان کا کرم بھی دیکھ لے اپنا بھرم بھی رکھ
ہر مدعی سے مانگ مگر مدعا نہ مانگ

خوگر ہو درد کا کہ یہی ہے علاج درد
یہ کس کے بس کا روگ ہے اس کی دوا نہ مانگ

رسم طلب میں کیا ہے سمجھ کر اٹھا قدم
آ تجھ کو ہم بتائیں کہ کیا مانگ کیا نہ مانگ

رکھی ہوئی ہے ساری خدائی ترے لئے
حق دار بن کے سامنے آ مانگ یا نہ مانگ

اس خاکدان دہر میں گھٹتا اگر ہے دم
مقدور ہو تو آگ لگا دے ہوا نہ مانگ

ملتی نہیں مراد تو ناطقؔ خیال چھوڑ
میری صلاح یہ ہے کہ تو روٹھ جا نہ مانگ


Leave a comment

+