خالد مبشر
- غزل
- غریق ذکر خدا دن کو خانقاہ میں تھا
- جو عہد نو میں خمیر بشر بنایا جائے
- لوگ کہتے ہیں بہت زندہ و پائندہ ہوں
- چشم کو سونپی گئی خدمت خواب
- اس نے جب خسرو پرویز کی دھمکی دی ہے
- مرا وجود اسی کی وصال گاہ میں تھا
- بہت زندگی کا بھلا چاہتا ہوں
- زخموں کا ایک سلسلہ اچھا نہیں لگا
- ان دنوں شام ایسے آتی ہے
- دل تھا ،دولہا دنیا دلہن