واصف دہلوی
- غزل
- کسی کے عشق کا یہ مستقل آزار کیا کہنا
- تری الفت میں جتنی میری ذلت بڑھتی جاتی ہے
- نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے
- ذرہ حریف مہر درخشاں ہے آج کل
- بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی
- کہتے ہیں سر راہ مناسب نہیں ملنا (ردیف .. ت)
- ہم سفر تھم تو سہی دل کو سنبھالوں تو چلوں
- وہ جلوہ طور پر جو دکھایا نہ جا سکا
- اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا
- کھلنے ہی لگے ان پر اسرار شباب آخر