شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ڈاکٹر اعظم

  • غزل


میری مٹی میں جب نہ تھا پتھر


میری مٹی میں جب نہ تھا پتھر
کیسے کہہ دوں کہ ہے خدا پتھر

شعلۂ عشق کا اثر توبہ
موم جیسا پگھل گیا پتھر

جب بھی بزم خرد میں آیا میں
عقل پر میری پڑ گیا پتھر

گل بچھاؤں میں تیرے قدموں میں
میری راہوں میں تو بچھا پتھر

راہ حق میں یقین تھا ہم پر
صرف برسیں گے اینٹ یا پتھر

لد گیا جب شجر پھلوں سے کوئی
اس پہ سب نے اٹھا دیا پتھر

لوگ توڑیں گے بار بار اسے
شیشۂ دل کو تو بنا پتھر

نرم رسی سے گھس نہ جائے جو
مجھ کو ایسا نہیں ملا پتھر

دوستوں کے ہدف پہ ہے اعظمؔ
اب وہ برسائیں پھول یا پتھر


Leave a comment

+