ذوالفقار نقوی
- غزل
- زیر بام گنبد خضرا اذاں
- رہرو راہ خرابات چمن
- وقت کے پاس کہاں سارے حوالے ہوں گے
- مری خاک میں ولا کا نہ کوئی شرار ہوتا
- اندھیروں سے الجھنے کی کوئی تدبیر کرنا ہے
- شعور و فکر سے آگے نکل بھی سکتا ہے
- صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
- ٹیک لگا کر بیٹھا ہوں میں جس بوڑھی دیوار کے ساتھ
- کوزہ گر دیکھ اگر چاک پہ آنا ہے مجھے
- مجھ کو تیری چاہت زندہ رکھتی ہے