فاضل جمیلی
- غزل
- خمار شب میں ترا نام لب پہ آیا کیوں
- زندگانی کو عدم آباد لے جانے لگا
- مثال شمع جلا ہوں دھواں سا بکھرا ہوں
- ملنے کا بھی آخر کوئی امکان بناتے
- ہم نے کسی کی یاد میں اکثر شراب پی
- مرے وجود کو پرچھائیوں نے توڑ دیا
- اپنے ہونے کے جو آثار بنانے ہیں مجھے
- شوقین مزاجوں کے رنگین طبیعت کے
- داستانوں میں ملے تھے داستاں رہ جائیں گے