شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذکی طارق

  • غزل


میرے خوابوں کا کبھی جب آسماں روشن ہوا


میرے خوابوں کا کبھی جب آسماں روشن ہوا
رہ گزار شوق کا ایک اک نشاں روشن ہوا

اجنبی خوشبو کی آہٹ سے مہک اٹھا بدن
قہقہوں کے لمس سے خوف خزاں روشن ہوا

پھر مرے سر سے تیقن کا پرندہ اڑ گیا
پھر مرے احساس میں تازہ گماں روشن ہوا

جانے کتنی گردنوں کی ہو گئیں شمعیں قلم
تب کہیں جا کر یہ تیرہ خاک داں روشن ہوا

شہر میں زنداں تھے جتنے سب منور ہو گئے
کس جگہ دل کو جلایا تھا کہاں روشن ہوا

جل گیا جب یاس کے شعلوں سے سارا تن ذکیؔ
تب کہیں امید کا دھندلا نشاں روشن ہوا

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube ذکی طارق RECITATIONS ذکی طارق



00:00/00:00 میرے خوابوں کا کبھی جب آسماں روشن ہوا ذکی طارق

Leave a comment

+