تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
مایوسئ مآل محبت نہ پوچھیے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے
گو دب گئے ہیں بار غم زندگی سے ہم
گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم
اللہ رے فریب مشیت کہ آج تک
دنیا کے ظلم سہتے رہے خامشی سے ہم
ویڈیو
This video is playing from YouTube
Videos
This video is playing from YouTube
محمد رفیع
RECITATIONS
نعمان شوق
00:00/00:00
تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
نعمان شوق
Leave a comment