شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راجیندر منچندا بانی

  • غزل


میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا


میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا
اسی نے بات بنائی وہ ہوشیار جو تھا

پٹخ دیا کسی جھونکے نے لا کے منزل پر
ہوا کے سر پہ کوئی دیر سے سوار جو تھا

محبتیں نہ رہیں اس کے دل میں میرے لیے
مگر وہ ملتا تھا ہنس کر کہ وضع دار جو تھا

عجب غرور میں آ کر برس پڑا بادل
کہ پھیلتا ہوا چاروں طرف غبار جو تھا

قدم قدم رم پامال سے میں تنگ آ کر
ترے ہی سامنے آیا ترا شکار جو تھا

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا نعمان شوق

Leave a comment

+