شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم واربرٹنی

  • غزل


پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں


پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں
اب کس کی تمنا ہے جو مقتل میں کھڑا ہوں

گو قدر مری بزم سخن میں نہیں لیکن
ہیرے کی طرح فن کی انگوٹھی میں جڑا ہوں

خیرات میں بانٹے تھے جہاں میں نے ستارے
خود آج وہیں کاسۂ شب لے کے کھڑا ہوں

ہوتا کوئی پتھر بھی تو کام آتا جنوں کے
ٹوٹا ہوا شیشہ ہوں سر راہ پڑا ہوں

سمٹوں تو کسی سیپ کے سینے میں سما جاؤں
اے پریمؔ جو پھیلوں تو سمندر سے بڑا ہوں


Leave a comment

+