شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وامق جونپوری

  • غزل


شیشہ اس کا عجیب ہے خود ہی


شیشہ اس کا عجیب ہے خود ہی
وہ ہمارا رقیب ہے خود ہی

جان کر ہم نہیں لگاتے دل
دل سے ہر بت قریب ہے خود ہی

ہم کو حاجت نہیں نقیبوں کی
شعر اپنا نقیب ہے خود ہی

کوئی ہم کو صلیب کیا دے گا
فن ہمارا صلیب ہے خود ہی

شاعری کوئی خود نہیں منحوس
شعرگو بد نصیب ہے خود ہی

ملک کو مال وقف مت جانو
قوم اپنی غریب ہے خود ہی

تم سکھاؤگے وامقؔ اس کو ادب
ہر پری وش ادیب ہے خود ہی


Leave a comment

+