شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناصر امروہوی

  • غزل


کیا حاصل اس بات سے اب ہم کیسے ہیں


کیا حاصل اس بات سے اب ہم کیسے ہیں
تم نے جیسا چھوڑا تھا بس ویسے ہیں

سوچا تھا ہم تجھ بن مر کھپ جائیں گے
قسمت دیکھو اب بھی اچھے خاصے ہیں

بھونرے پیاس بجھاتے ہیں تجھ ہونٹوں سے
لیکن تیرے چاہنے والے پیاسے ہیں

میں نے سوچا مجھ سے بھی کوئی پیار کرے
دل نے پوچھا جیب میں تیری پیسے ہیں

تیری دید سے میری آنکھیں روشن تھیں
کب سے نینا تیری دید کے پیاسے ہیں


Leave a comment

+