شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مبین مرزا

  • غزل


زمیں بچھا کے الگ آسماں بناؤں کوئی


زمیں بچھا کے الگ آسماں بناؤں کوئی
زماں مکاں سے پرے اب جہاں بناؤں کوئی

تمام عمر چلے میرے ساتھ تنہائی
غرض ہی کیا ہے مجھے کارواں بناؤں کوئی

کسی خوشی کو نہیں ہے اگر ثبات یہاں
میں سوچتا ہوں کہ غم جاوداں بناؤں کوئی

یہ دشت دل کہ جہاں ریت اڑتی ہے شب و روز
ترے لیے یہیں موج رواں بناؤں کوئی

جو ایسی وحشت جاں ہے سر یقین و ثبات
سو کیوں نہ وہم تراشوں گماں بناؤں کوئی

ٹھہرنا کب ہے مجھے ریگ زار دنیا میں
سو کیا پڑی ہے یہاں آستاں بناؤں کوئی


Leave a comment

+