شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماہر عبدالحی

  • غزل


آوارہ آوارہ خوشبو ہم دونو (ردیف .. ن)


آوارہ آوارہ خوشبو ہم دونو
جانے کس دن ہوں گے یکسو ہم دونوں

تازہ تازہ پھولوں کی رت کہتی ہے
کر لیں کچھ تفریح لب جو ہم دونوں

پھر کیا شے ہے مانع ساتھ نبھانے میں
رکھتے تو ہیں یکساں خوشبو ہم دونوں

میں چلتا ہوں دل پر عقل و ہوش پہ تو
جس کا توڑ نہیں وہ جادو ہم دونوں

اپنی اپنی پہچانوں کے شیدائی
تاریکی میں اڑتے جگنو ہم دونوں

ٹکرائے تو ٹوٹیں گے مٹ جائیں گے
اپنے آپ پہ رکھیں قابو ہم دونوں

رسموں کے بندھن سے بازو کھلتے تو
آزادی سے اڑتے ہر سو ہم دونوں

اس میں رہ کر اس سے بچنا مشکل ہے
دنیا ناوک افگن آہو ہم دونوں

تصویروں کا البم لاؤ دیکھیں تو
کتنے تھے خوش قامت خوش رو ہم دونوں


Leave a comment

+