شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساحر لدھیانوی

  • غزل


ہر طرح کے جذبات کا اعلان ہیں آنکھیں


ہر طرح کے جذبات کا اعلان ہیں آنکھیں
شبنم کبھی شعلہ کبھی طوفان ہیں آنکھیں

آنکھوں سے بڑی کوئی ترازو نہیں ہوتی
تلتا ہے بشر جس میں وہ میزان ہیں آنکھیں

آنکھیں ہی ملاتی ہیں زمانے میں دلوں کو
انجان ہیں ہم تم اگر انجان ہیں آنکھیں

لب کچھ بھی کہیں اس سے حقیقت نہیں کھلتی
انسان کے سچ جھوٹ کی پہچان ہیں آنکھیں

آنکھیں نہ جھکیں تیری کسی غیر کے آگے
دنیا میں بڑی چیز مری جان! ہیں آنکھیں


Leave a comment

+