شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

زہرا نگاہ

  • غزل


رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں


رونقیں اب بھی کواڑوں میں چھپی لگتی ہیں
محفلیں اب بھی اسی طرح سجی لگتی ہیں

روشنی اب بھی درازوں سے امڈ آتی ہے
کھڑکیاں اب بھی صداؤں سے کھلی لگتی ہیں

ساعتیں جو تری قربت میں گراں گزری تھیں
دور سے دیکھوں تو اب وہ بھی بھلی لگتی ہیں

اب بھی کچھ لوگ سناتے ہیں سنائے ہوئے شعر
باتیں اب بھی تری ذہنوں میں بسی لگتی ہیں


Leave a comment

+