شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خالد احمد

  • غزل


پتھر سے کیا شکل نکالے یہ ہم کیا جانیں


پتھر سے کیا شکل نکالے یہ ہم کیا جانیں
آذر کس پیکر میں ڈھالے یہ ہم کیا جانیں

کون ہوا کا ہاتھ بڑھائے ناؤ الٹ جائے
دریا کودے کون اچھالے یہ ہم کیا جانیں

نیند بھرے ہلکورے لیں راتیں کس کے ہاتھوں
کون چراغ صبح اجالے یہ ہم کیا جانیں

کیا کہئے کس زہر کی کاٹ رگوں میں پھرتی ہے
کس نے بجھائے زہر میں بھالے یہ ہم کیا جانیں

اک پانی کی اوٹ میں ساری دنیا بستی ہے
کس نے بھرے آنکھوں کے پیالے یہ ہم کیا جانیں

کھوئی ہوئی بھیڑیں ہیں ہم جانے کس گلے کی
کس دن آ جائیں رکھوالے یہ ہم کیا جانیں

ہر دن اس کا ہر شب اس کی ہر موسم اس کا
کس نے تنے آنکھوں پر جالے یہ ہم کیا جانیں

ان ہاتھوں کی چھاؤں میسر آئے گی کب تک
کس دن پیڑ یہ چھاؤں اٹھا لے یہ ہم کیا جانیں

سات ستارے انگ تمہارے پلک پلک تارے
کس نے جگائے یہ اجیالے یہ ہم کیا جانیں

موت کی نیند سلا دے خالدؔ کن ہاتھوں کی تھپک
نیزوں پر سر کون اچھالے یہ ہم کیا جانیں


Leave a comment

+