شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید شاہین

  • غزل


ہوئے جمع افکار سر میں بہت


ہوئے جمع افکار سر میں بہت
پڑے پیچ عرض ہنر میں بہت

گریزاں ہے ہر منظر جسم و جاں
کوئی شے ہے اندر سفر میں بہت

ستانے کو باہر بلائیں کئی
ڈرانے کو آسیب گھر میں بہت

کہوں کیا کہ ہے سانس دیکھی ہوئی
ہوا بند ہے اس نگر میں بہت

امید ثمر رکھ نہ شاہیںؔ ابھی
کہ زہر‌ خزاں ہے شجر میں بہت


Leave a comment

+