شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جان کاشمیری

  • غزل


اب گزر جائے گا یہ سال بھی لمحوں کی طرح


اب گزر جائے گا یہ سال بھی لمحوں کی طرح
بیٹیاں آئی ہیں سسرال سے پریوں کی طرح

اس سے چاہیں بھی تو دامن کو چھڑا سکتے نہیں
زندگی ہم پہ مسلط ہے رواجوں کی طرح

قحط سالی کی کرے کون بیاں شان ورود
سب پریشان ہیں اجڑے ہوئے کھیتوں کی طرح

جو دیا خون ریاضت تو ہوئے ہیں تخلیق
سارے شعروں سے مجھے پیار ہے بچوں کی طرح

اس کو تم اپنی وفا کا نہ کرشمہ سمجھو
یوں بھی مل جاتے ہیں کچھ لوگ فقیروں کی طرح

مر کے بھی میرا تشخص نہ کوئی چھین سکا
علم بانٹا نہ گیا میرے اثاثوں کی طرح

جانؔ پھر کر کے کسی روز یہ اڑ جائیں گی
بیٹیاں باپ کے آنگن میں ہیں چڑیوں کی طرح


Leave a comment

+