شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

افتخار راغب

  • غزل


خرد گزیدہ جنوں کا شکار یعنی میں


خرد گزیدہ جنوں کا شکار یعنی میں
ملا تھا غم کو بھی اک غم گسار یعنی میں

محبتیں نہ لٹاتا تو اور کیا کرتا
وفور شوق کا آئینہ دار یعنی میں

عظیم چاک پہ تھی انکسار کی مٹی
بنا تھا کوزہ کوئی شاہکار یعنی میں

چمک رہا تھا موافق تری توجہ کے
خلوص و مہر و وفا کا دیار یعنی میں

مرے خدا نہیں تھمتا یہ ظلم کا طوفان
اور اس کے سامنے مشت غبار یعنی میں

ہوئی تھی جب بھی ترے التفات کی بارش
لہک اٹھا تھا طرح لالہ زار یعنی میں

زہے نصیب حوادث میں بھی نہیں ٹوٹا
ترا غرور ترا افتخار یعنی میں

ہے مستقل مرے سینے میں درد یعنی تو
نہ رہ سکا ترے دل میں قرار یعنی میں

ہر ایک بات مری کر رہا تھا رد راغبؔ
مرے سخن پہ تھا کوئی سوار یعنی میں


Leave a comment

+