شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسن بریلوی

  • غزل


کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا


کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا
سنتا ہوں آج تو نے مرا ماجرا سنا

ایسے سے دل کا حال کہیں بھی تو کیا کہیں
جو بے کہے کہے کہ چلو بس سنا سنا

وصل عدو کا حال سنانے سے فائدہ
اللہ رحم کیجئے بس بس سنا سنا

قاصد ترے سکوت سے دل بے قرار ہے
کیا اس جفا شعار نے تجھ سے کہا سنا

آخر حسنؔ وہ روٹھ گئے اٹھ کے چل دیے
کم بخت اور حال دل مبتلا سنا


Leave a comment

+