شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فائز دہلوی

  • غزل


مستمنداں کو ستایا نہ کرو


مستمنداں کو ستایا نہ کرو
بات کو ہم سے درایا نہ کرو

دل شکنجے میں نہ ڈالو میرا
زلف کو گوندھ بنایا نہ کرو

حسن بے ساختہ بھاتا ہے مجھے
سرمہ انکھیاں میں لگایا نہ کرو

تم سے مجھ دل کو بہت ہے امید
مجھ سے مسکیں کو کڑھایا نہ کرو

بے دلاں سوں نہ پھرا دو مکھڑا
ہم سے تم آنکھ چرایا نہ کرو

مخلص اپنے کو نہ مارو ناحق
حق اخلاص بھلایا نہ کرو

عشق میں فائزؔ شیدا ممتاز
اس کوں سب ساتھ ملایا نہ کرو


Leave a comment

+