شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم واربرٹنی

  • غزل


کس نے دیکھے ہوں گے اب تک ایسے نئے نرالے پتھر


کس نے دیکھے ہوں گے اب تک ایسے نئے نرالے پتھر
میں نے اپنے تاج محل میں چنوائے ہیں کالے پتھر

جو ہیروں کے روپ میں در در اپنے آنسو بانٹ رہے ہیں
ان فن کاروں پر پھینکیں گے کب تک دنیا والے پتھر

جانے کون تھے جن کو جیون رت سے بھیک ملی رنگوں کی
اپنی سونی جھولی میں تو پھولوں نے بھی ڈالے پتھر

مقتل کی بے رحم فصیلیں سر تک آ پہنچی ہیں آخر
میرے جسم کی دیواروں سے اب تو کوئی ہٹا لے پتھر

پیار تمہارا جھوٹا ہے اور جھوٹا ہے بھگوان بھی شاید
ورنہ کچھ تو کہتے بوڑھے مندر کے رکھوالے پتھر

اپنے اپنے نام کے اجلے شیش محل کی خیر مناؤ
ہر شہرت کی مٹھی میں ہیں رسوائی کے کالے پتھر

اے دھنوانو تم کیا جانو ذوق عبادت قدر پرستش
تم سب ہیرے موتی لے لو کر دو مرے حوالے پتھر

پریمؔ اس یگ کی سالگرہ پر اور بھلا کیا تحفہ دیتے
چاند کی دل کش دھرتی سے بھی ہم نے ڈھونڈھ نکالے پتھر


Leave a comment

+