شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اظہار وارثی

  • غزل


یادوں میں رنگ بھر رہا ہوں


یادوں میں رنگ بھر رہا ہوں
زخموں کو گلاب کر رہا ہوں

ہر سانس ایک ان سنی سی آہٹ
میں جانے کس پہ مر رہا ہوں

دنیائیں وجود پا رہی ہیں
ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں

اک لمحۂ گم شدہ کی خاطر
صدیوں کا حساب کر رہا ہوں

مقصود سفر ہے کچھ تو ایسا
شعلوں سے جو گزر رہا ہوں

ہے ایک جنون خود شناسی
اکثر اپنے ہی سر رہا ہوں

طوفان گزر چکا ہے کب کا
اب دریا سا اتر رہا ہوں

رشتے مضبوط ہو رہے ہیں
پیشانیوں پر ابھر رہا ہوں

تھا فخر بہت فلک رسی پر
خود اپنے پر اب کتر رہا ہوں


Leave a comment

+